Azaranica is a non-biased news aggregator on Hazaras. The main aim is to promote understanding and respect for cultural identities by highlighting the realities they face on daily basis...Hazaras have been the victim of active persecution and discrimination and one of the reasons among many has been the lack of information, awareness, and disinformation.

Sunday, July 28, 2013

کوئٹہ: فائرنگ سے خودکش حملہ آور ہلاک


آخری وقت اشاعت: اتوار 28 جولائ 2013 ,‭ 03:04 GMT 08:04 PST


ہزارہ ٹاؤن کی آبادی ہزارہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے افراد پر مشتمل ہے جو کہ شیعہ مسلک سے تعلق رکھتے ہیں

پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں ایک مبینہ خود کش حملہ آور کو فائرنگ کر کے ہلاک کیا گیا ہے۔

یہ واقعہ سینیچر کو کو ئٹہ کے علاقے ہزارہ ٹاؤن میں پیش آیا۔ ہلاک ہونے والے خود کش حملہ آور سے ایک دستی بم اور خود کش جیکٹ بھی بر آمد کر لیا گیا۔

پولیس کے مطابق حملہ آور 20 سے 22سالہ نوجوان تھا جس کی لاش کو شناخت کے لیے بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔

کیپٹل سٹی پولیس آفیسر کوئٹہ میر زبیر محمود نے اپنے دفتر میں ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ خودکش حملہ آور ہزارہ ٹاؤن کے علاقے علی آباد میں افطاری کے وقت داخل ہونے کی کوشش کر رہا تھا۔

مشکوک


پولیس افسر کا کہنا تھا کہ ہزارہ ٹاؤن کے مکینوں نے جب انھیں مشکوک جان کر روکنے کی لگے تو انھوں نے دستی بم لہراتے ہوئے فرار ہونے کی کوشش کی’ لیکن مکینوں نے فائرنگ کرکے اسے موقع پر ہلاک کردیا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ہزارہ ٹاؤن کے مکینوں نے جب انھیں مشکوک جان کر روکنے کی لگے تو انھوں نے دستی بم لہراتے ہوئے فرار ہونے کی کوشش کی’ لیکن مکینوں نے فائرنگ کرکے اسے موقع پر ہلاک کردیا‘۔

میر زبیر محمود نے کہا کہ حملہ آور علاقے میں خودکش دھماکا کرنے کی غرض سے داخل ہوا تھا تاہم علاقے میں موجود رضاکاروں نے پولیس کی مدد سے اس کا منصوبہ ناکام بنادیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگرشہری چوکس رہیں اور پولیس کے ساتھ اسی طرح تعاون کرتے رہیں تو شدت پسندی کے واقعات پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

ہزارہ ٹاؤن کی آبادی ہزارہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے افراد پر مشتمل ہے جو کہ شیعہ مسلک سے تعلق رکھتے ہیں۔

اس علاقے میں اس ماہ کے اوائل میں ایک خود کش حملہ ہوا تھا جس میں 22 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ اس سے قبل اس سال کے اوائل میں ایک واٹر ٹینکر کے ذریعے ایک بڑا خود کش حملہ کیا گیا تھا جس میں سو سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

ان واقعات کے بعد سے نہ صرف ہزارہ ٹاؤن کے داخلی راستوں کی سیکورٹی کو بڑھا دیا گیا ہے بلکہ ہزارہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے رضاکاروں کی ایک بڑی تعداد بھی علاقے کی نگرانی پر مامور ہے۔

Saturday, July 27, 2013

کوئٹہ: ہزارہ ٹاؤن کے رہائشیوں نے خود کش بمبار کو ہلاک کر دیا


Saturday 27 July 2013



۔—فائل فوٹو

کوئٹہ: بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں ایک عرصے سے فرقہ وارانہ دہشت گردی کا شکار علاقے ہزارہ ٹاؤن ایک بار پھر نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی لیکن اس دفعہ شہریوں نے دہشت گردی کی کارروائی ناکام بناتے ہوئے مشتبہ خود کش بمبار کو ہلاک کر دیا۔

کوئٹہ میں سب سے زیادہ دہشت گردی کا شکار ہونے والے علاقے ہزارہ ٹاؤن کو آج پھر نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی، منصوبہ سازوں نے افطار کے وقت خود کش حملے کا منصوبہ بنایا تھا لیکن اس بار ان کی سازش دھری رہ گئی۔

سی سی پی او کوئٹہ میر زبیر محمود نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ افطار سے تھوڑی دیر قبل پیدل آنے والے ایک مشتبہ خود کش بمبار کو ہزارہ کالونی کے رہائشیوں نے ہلاک کر دیا۔

انہوں نے بتایا کہ مسجد کی حفاظت پر مامور علاقہ مکینوں نے مشتبہ بمبار کو مسجد کی طرف جانے سے روکنے کی کوشش کی لیکن اس کے انکار پر رہائشیوں نے فائرنگ کر کے اسے ہلاک کر دیا۔

میر زبیر نے بتایا کہ ہلاک بمبار سے ایک خود کش جیکٹ اور دستی بم برآمد ہوا ہے اور دعویٰ کیا کہ دہشت گردی کا ایک بڑا منصوبہ ناکام ہو گیا۔

ایک اور پولیس آفیشل ڈی آئی جی فیاض سنبل نے ہزارہ ٹاؤن میں ہلاک شخص کے خود کش حملہ آور ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔

ڈی آئی جی آپریشن فیاض سنبل نے بتایا کہ خود کش بمبار نے اپنے جسم پر خود کش جیکٹ باندھ رکھ تھی لیکن رضاکاروں کی بروقت کارروائی کے باعث وہ اسے پھاڑنے میں ناکام ہو گیا۔

سنبل نے ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ایک رضاکار نے بمبار کے سر پر اینٹ دے ماری جبکہ اس سے قبل کہ وہ سنبھلتا دوسرے رضاکار نے اس پر فائرنگ کر دی۔

ڈی آئی جی نے بتایا کہ حملہ آور کی لاش پوسٹ مارٹم کیلیے کمبائنڈ ملٹری اسپتال منتقل کر دی گئی ہے۔

واقعے کے فوراً بعد ایف سی نے موقع پر پہنچ کر واقعے کی تفتیش شروع کر دی۔

یاد رہے کہ اس سے قبل بھی گزشتہ کچھ سالوں کے دوران ہزارہ ٹاؤن میں فرقہ وارانہ دہشت گردی کی کارروائیاں ہوتی رہیں جہاں شدت پسند بم دھماکوں اور فائرنگ کے واقعات میں اقلتی برادری کے سینکڑوں افراد کو موت کے گھاٹ اتار چکے ہیں۔

پیر کو کوئٹہ کی شاہراہ اقبال پر ٹارگٹ لنگ کے واقعے میں ہزارہ برادری کے دو افراد کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔

اس سے قبل 15 جولائی کو مسلح ملزمان نے مسجد روڈ پر اقلیتی برادری کے افراد کی گاڑی پر افطاری سے قبل فائرنگ کر کے انہیں ہلاک کر دیا تھا۔

اس طرز کا سب سے بدترین سانحہ رواں سال 16 فروری کو اس وقت پیش آیا تھا جب ایک واٹر ٹینکر میں بارودی مواد رکھ کر اسے مارکیٹ میں دھماکے سے اڑا دیا گیا تھا جس کے نتیجے میں کم از کم 90 افراد ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔

کوئٹہ : ہزارہ ٹاوٴن میں مکینوں کی فائرنگ سے خود کش حملہ آور ہلاک


July 27, 2013 - Updated 200 PKT

کوئٹہ … کوئٹہ کے علاقے ہزارہ ٹاوٴن میں خود کش حملہ آور علاقہ مکینوں کی فائرنگ سے ہلاک ہوگیا، پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آور کے جسم سے بم نصب تھا جو پھٹ نہیں سکا۔ کوئٹہ کے علاقہ ہزارہ ٹاوٴن میں علاقہ مکینوں کی فائرنگ سے خود کش حملہ آور ہلاک ہوگیا۔ ڈی آئی جی فیاض سنبل کا کہنا ہے کہ ہزارہ ٹاوٴن میں فائرنگ سے ہلاک ہونے والا شخص خود کش حملہ آور تھا، مشتبہ شخص کے قبضے سے دستی بم بھی برآمد ہوا ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ حملہ آور کے سر میں گولی لگنے سے اس کی ہلاکت ہوئی جبکہ اس کے جسم سے بندھا دھماکا خیز مواد پھٹ نہیں سکا، جسے بم ڈسپوزل اسکواڈ نے ناکارہ بنادیا۔ 


Geo News

ALI HAIDER HAZARA FROM KARACHI AT BANO SAMMA KI AWAZ !


A Suicide Bomber is Killed in Hazara Town








Just in: A suicide bomber was killed before reaching his target in Hazara Town area of Quetta. Police is looking for a second suicide bomber who has escaped. At the beginning of this month, a suicide bomber killed 31 and injured more than 70 residents of Hazara Town.  

Monday, July 22, 2013

Gunmen kill two Shia Muslims in Quetta

By AFP
Published: July 22, 2013




Pakistani Shia Muslims carry the coffins of relatives during a mass burial ceremony in Quetta on February 20, 2013. PHOTO: AFP/FILE

QUETTA: Gunmen killed two people from Pakistan’s Shia community on Monday when they opened fire on a taxi in Quetta, which has been gripped by a wave of sectarian bloodshed, police said.

The attack took place at the busy Iqbal avenue in the southwestern city, the capital of Balochistan where the surge in sectarian unrest has killed scores of Shias.

“The driver and a passenger boarding the taxi, both were Shias. They died after unknown gunmen fired at their car,” said Fayyaz Sumbal, a senior police official in Quetta.

He said that the two attackers were waiting for the taxi to arrive at the busy avenue and escaped on a motorbike after spraying bullets at the vehicle.

There was no immediate claim of responsibility. Lashkar-e-Jhangvi, a militant group officially banned by the government in 2002, usually claims responsibility for attacks on Shia Muslims.

Elsewhere in Balochistan, two people were killed and three wounded in a bomb attack on a mosque close to customs offices at the Chaman border crossing to Afghanistan.

A local senior official Ibrahim Baloch gave the death toll for the Chaman bombing and said that a second bomb had been found in the area.

“We suspect that one of the dead had been trying to plant the bomb, but we can’t confirm this suspicion at the moment,” he said.

کوئٹہ: ٹارگٹ کلنگ میں دو ہزارہ ہلاک


آخری وقت اشاعت: پير 22 جولائ 2013 ,‭ 10:24 GMT 15:24 PST


کوئٹہ اور بلوچستان کے دیگر علاقوں میں سنہ 2002 کے بعد بڑے پیمانے پر فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ شروع ہوا

پولیس کے مطابق بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پیر کے روز مبینہ ٹارکٹ کلنگ کے ایک واقعے میں دو افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

کوئٹہ کی شاہراہِ اقبال پر ایک ٹیکسی میں سوار دو افراد جا رہے تھے جب ان پر یہ حملہ کیا گیا۔

ہلاک ہونے والے افراد کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے۔ تاہم حکام کا کہنا ہے کہ دونوں افراد کا تعلق ہزارہ قبیلے اور شیعہ مسلک سے تھا۔

رمضان المبارک کے آغاز سے کوئٹہ میں ٹارگٹ کلنگ کا یہ تیسرا واقعہ ہے جن میں ہلاکتوں کی کل تعداد دس سے زیادہ ہے۔

یاد رہے کہ کوئٹہ میں گذشتہ روز قانون نافذ کرنے والے اداروں نے شہر کے مختلف علاقوں میں چھاپوں کے دوران تیس سے زائد مشتبہ افراد کو گرفتار کر کیا تھا۔

ان گرفتاریوں کے دوران دھماکہ خیز مواد بھی بر آمد کر لیا گیا۔

فرنٹیئر کور بلوچستان کے ترجمان کے مطابق خفیہ اطلاع ملنے پر فرنٹیئر کور کے انٹیلی جنس یونٹ نے پشتون آباد میں ترین روڈ پر ایک ٹیوٹا کرولا گاڑی سے 350 کلوگرام پوٹاشیم کلورائیڈ برآمد کر کے ایک شخص کو گرفتار کر لیا۔

ایک اور کارروائی میں سریاب کے علاقے سے اٹھائیس مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ ایک ہفتہ قبل ہونے والے دو مختلف واقعات میں چھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

کیپیٹل سٹی پولیس افسر کوئٹہ میر زبیر محمود نے بی بی سی کے نامہ نگار محمد کاظم کو بتایا تھا کہ ’افطاری سے دو چار منٹ پہلے رضا الیکٹرانکس کے مالک رضا اپنے عزیزوں کے ساتھ گاڑی میں گھر جا رہے تھے کہ ان پر گھات لگا کر حملہ کیا گیا، اور ان کی گاڑی پر کلاشنکوف سے فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں چار افراد ہلاک ہو گئے۔

اس واقعے کے چار گھنٹے بعد خداداد روڈ پر نامعلوم افراد نے جوس کی ایک دکان پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں دو افراد ہلاک اور تین زخمی ہو گئے۔

دوسرے واقعے کے محرکات معلوم نہیں ہو سکے، تاہم مسجد روڈ پر ہونے والے واقعے کے بارے میں پولیس نے ابتدائی تفتیش کے بعد یہ خیال ظاہر کیا ہے کہ یہ فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کا واقعہ تھا۔

دوسری جانب کوئٹہ کی شیعہ تنظیموں نے ان واقعات کے خلاف ایک دن کے سوگ کا اعلان کیا تھا۔

خیال رہے کہ کوئٹہ اور بلوچستان کے دیگر علاقوں میں سنہ 2002 کے بعد بڑے پیمانے پر فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ شروع ہوا جس کا زیادہ تر نشانہ ہزارہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے افراد بنے جن کا تعلق شیعہ مکتبۂ فکر سے ہے۔

ہزارہ قبیلے کی جانب سے ستمبر 2012 میں سپریم کورٹ میں ایک فہرست پیش کی گئی تھی جس کے مطابق فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات اور بم دھماکوں میں قبیلے کے 700 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے پاکستان میں بڑھتے ہوئے فرقہ وارانہ تشدد پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ سنہ 2012 میں شیعہ فرقے سے تعلق رکھنے والے 320 افراد کو ہلاک کیا گیا تھا۔