Azaranica is a non-biased news aggregator on Hazaras. The main aim is to promote understanding and respect for cultural identities by highlighting the realities they face on daily basis...Hazaras have been the victim of active persecution and discrimination and one of the reasons among many has been the lack of information, awareness, and disinformation.

Monday, July 22, 2013

کوئٹہ: ٹارگٹ کلنگ میں دو ہزارہ ہلاک


آخری وقت اشاعت: پير 22 جولائ 2013 ,‭ 10:24 GMT 15:24 PST


کوئٹہ اور بلوچستان کے دیگر علاقوں میں سنہ 2002 کے بعد بڑے پیمانے پر فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ شروع ہوا

پولیس کے مطابق بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پیر کے روز مبینہ ٹارکٹ کلنگ کے ایک واقعے میں دو افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

کوئٹہ کی شاہراہِ اقبال پر ایک ٹیکسی میں سوار دو افراد جا رہے تھے جب ان پر یہ حملہ کیا گیا۔

ہلاک ہونے والے افراد کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے۔ تاہم حکام کا کہنا ہے کہ دونوں افراد کا تعلق ہزارہ قبیلے اور شیعہ مسلک سے تھا۔

رمضان المبارک کے آغاز سے کوئٹہ میں ٹارگٹ کلنگ کا یہ تیسرا واقعہ ہے جن میں ہلاکتوں کی کل تعداد دس سے زیادہ ہے۔

یاد رہے کہ کوئٹہ میں گذشتہ روز قانون نافذ کرنے والے اداروں نے شہر کے مختلف علاقوں میں چھاپوں کے دوران تیس سے زائد مشتبہ افراد کو گرفتار کر کیا تھا۔

ان گرفتاریوں کے دوران دھماکہ خیز مواد بھی بر آمد کر لیا گیا۔

فرنٹیئر کور بلوچستان کے ترجمان کے مطابق خفیہ اطلاع ملنے پر فرنٹیئر کور کے انٹیلی جنس یونٹ نے پشتون آباد میں ترین روڈ پر ایک ٹیوٹا کرولا گاڑی سے 350 کلوگرام پوٹاشیم کلورائیڈ برآمد کر کے ایک شخص کو گرفتار کر لیا۔

ایک اور کارروائی میں سریاب کے علاقے سے اٹھائیس مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ ایک ہفتہ قبل ہونے والے دو مختلف واقعات میں چھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

کیپیٹل سٹی پولیس افسر کوئٹہ میر زبیر محمود نے بی بی سی کے نامہ نگار محمد کاظم کو بتایا تھا کہ ’افطاری سے دو چار منٹ پہلے رضا الیکٹرانکس کے مالک رضا اپنے عزیزوں کے ساتھ گاڑی میں گھر جا رہے تھے کہ ان پر گھات لگا کر حملہ کیا گیا، اور ان کی گاڑی پر کلاشنکوف سے فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں چار افراد ہلاک ہو گئے۔

اس واقعے کے چار گھنٹے بعد خداداد روڈ پر نامعلوم افراد نے جوس کی ایک دکان پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں دو افراد ہلاک اور تین زخمی ہو گئے۔

دوسرے واقعے کے محرکات معلوم نہیں ہو سکے، تاہم مسجد روڈ پر ہونے والے واقعے کے بارے میں پولیس نے ابتدائی تفتیش کے بعد یہ خیال ظاہر کیا ہے کہ یہ فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کا واقعہ تھا۔

دوسری جانب کوئٹہ کی شیعہ تنظیموں نے ان واقعات کے خلاف ایک دن کے سوگ کا اعلان کیا تھا۔

خیال رہے کہ کوئٹہ اور بلوچستان کے دیگر علاقوں میں سنہ 2002 کے بعد بڑے پیمانے پر فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ شروع ہوا جس کا زیادہ تر نشانہ ہزارہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے افراد بنے جن کا تعلق شیعہ مکتبۂ فکر سے ہے۔

ہزارہ قبیلے کی جانب سے ستمبر 2012 میں سپریم کورٹ میں ایک فہرست پیش کی گئی تھی جس کے مطابق فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات اور بم دھماکوں میں قبیلے کے 700 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے پاکستان میں بڑھتے ہوئے فرقہ وارانہ تشدد پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ سنہ 2012 میں شیعہ فرقے سے تعلق رکھنے والے 320 افراد کو ہلاک کیا گیا تھا۔

Friday, July 19, 2013

کوئٹہ میں بارود اور دیگر آلات سمیت ماسٹرمائنڈ گرفتار


Friday 19 July 2013



کوئٹہ میں کچلاک کے علاقے سے مبینہ دہشتگرد گرفتار۔ فائل تصویر

کوئٹہ: جمعے کے روز پولیس نے کچلاک کے علاقے میں بم اور دھماکہ خیز مواد سمیت اس کے ماسٹرمائنڈ کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

کیپٹل سٹی پولیس افسر کوئٹہ میر زبیر نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس نے کچلاک کے علاقے کلی لانڈی میں چھاپہ مارکر مولوی عرفان اللہ نامی شخص کو بارود اور دیگر برقی آلات سمیت گرفتار کرلیا ہے۔

انہوںے کہا کہ پولیس کو اطلاعات ملی تھیں کہ عرفان اللہ دھماکہ خیز مواد سے بم بنارہا ہے تاکہ انہیں شہر میں فرقہ وارانہ دہشتگردی کی کارروائیوں میں استعمال کرسکے۔

انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں ایک سینیئر پولیس افسر کی نگرانی میں پولیس پارٹی کو بھیجا گیا جہاں دہشتگردی اس اہم ہدف کو گرفتارکرلیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ عرفان اللہ کے دو ساتھی عبدالہادی عرف خانہ کئی اور عبدالباقی پولیس کے پہنچتے ہی موقع سے فرارہونے میں کامیاب ہوگئے۔

انہوں نے بتایا کہ پولیس نے کارروائی کے دوران، ریموٹ کنٹرول ، ٹائم ڈوائسز، بیٹریاں برآمد کی ہیں اور الزام عائد کیا ہے کہ وہ دہشگردی کی کارروائی کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔ کوئٹہ پولیس کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے مکان سے نفرت پر مبنی لٹریچر بھی برآمد کیا ہے۔ ملزم سے مزید تفتیش جاری ہے۔

کوئٹہ پاکستان کے سب سے بڑے صوبہ بلوچستان کا دارالحکومت ہے جو کئی طرح کی دہشتگردی کا شکار ہے۔ یہاں سب سے ذیادہ جس طبقے کو نشانہ بنایا جاتا ہے وہ ہزارہ شیعہ برادری ہے جن کے گھروں اور علاقوں میں خودکش اور ٹائم بم حملے کئے جاتے رہے ہیں۔



Thursday, July 18, 2013

717 people died in Pakistan in religious violence: USCIRF

At least 717 people were killed and 1108 injured in 203 targeted violence against religious communities in Pakistan since January last year, a report released by a Congress established independent commission has said.

Among those killed included two Hindus and one Sikh, said the "Pakistan Religious Violence Project" report released by the US Commission for International Religious Freedom, which tracked over the past 18 months publicly-reported attacks against religious communities in Pakistan.

It added that majority of the people who died were from the Shia community.

"The findings are sobering 203 incidents of sectarian violence resulting in more than 1,800 casualties, including over 700 deaths" the report said.

"The Shia community bore the brunt of attacks from militants and terrorist organizations, with some of the deadliest attacks occurring during holy months and pilgrimages," it added.

"While Shia are more at risk of becoming victims of suicide bombings and targeted shootings, the already poor religious freedom environment for Christians, Ahmadis, and Hindus continued to deteriorate, with a number violent incidents occurring against members of these communities," it said.

USCIRF said the Project's findings paint a grim and challenging picture for the government led by Prime Minister Nawaz Sharif.

"It was positive that the Prime Minister raised concerns about religious minorities during his maiden speech before the National Assembly, as well as travelled to Quetta after a recent bombing targeting Shi'a and tasked his government to act" the report added.

"However, concrete, resolute action is needed to ensure that perpetrators of violence are arrested, prosecuted and jailed" it said.

The USCIRF report added that in order to stem the rising tide of violent religious extremism, groups and individuals responsible for attacks on religious communities must be punished.

"In addition, while banned militant groups and private citizens are responsible for the majority of attacks on religious communities, government actors are not blameless police officers have turned a blind eye to mob attacks or have refused to file police reports when victims are religious minorities" it said.

The climate of impunity threatening all Pakistanis, regardless of their faith, also is exacerbated by the much abused blasphemy and anti-Ahmadi laws," the report said.

It added that majority of the rapes cases were reported against the Hindus, of the 12 rape cases reported in the 18 months period, seven were against the Hindus, and five against Christian.Business Standard

Tuesday, July 16, 2013

اگر قتل عام کو بند نہ کیا گیا تو مجبورا سول نا فرمانی کی تحریک چلانے پر مجبور ہوں گے ، اہل تشیع رہنما


کوئٹہ(قدرت نیوز) ہزارہ اکابرین طاہر خان ہزارہ بلوچستان شیعہ کانفرنس کے صدر سید طالب آغا ، ہزارہ قومی جرگہ کے رہنما قیوم چنگیزی اورمجلس وحدت مسلمین کے رکن بلوچستان اسمبلی سید رضا محمد نے کوئٹہ میں اہل تشیع اور ہزارہ برادری کے قتل عام کو بندکرانے کیلئے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی ہے وہ کوئٹہ شہر میں ٹارگٹ کلنگ کافوری نوٹس لیں ہم نے ہمیشہ مظالم کیخلاف پر امن احتجاج کیا اور صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا اگر اب بھی ا س قتل عام کو بند نہ کیا گیا تو مجبورا سول نا فرمانی کی تحریک چلانے پر مجبور ہوں گے علمدار روڈپر پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گذشتہ ایک دھائی سے زیادہ عرصہ میں کوئٹہ کے اہل تشیع اور ہزارہ برادری پرقیامت برپا کی گئی ہے ایک منصوبہ بندی کے تحت نسل کشی کی پے درپے وارداتوں میں ڈیڑھ ہزار کے لگ بھگ بے گناہ افراد کو قتل اور ہزاروں افراد کو زخمی وزندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا کیا گیا ہے لیکن انصاف ، قانون جرم و سزا کے سارے تصورات خاک میں مل چکے ہیں یوں محسوس ہوتا ہے کہ ریاست اور اس کے ادارے اپنی رٹ سے دستبردار ہو چکے ہیں اورہمیں باضابطہ طور پرنام نہاد دہشتگردوں کے رحم وکرم پر چھوڑدیا گیا ہے اس ساری صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم دو ٹوک الفاظ میں یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہماری نسل کشی کے پس منظر میں مذہب کے سیاسی استعمال کے مکروہ چہرے کارفرما ہیں ہم ہر گز یہ تسلیم کرنے کو تیار نہیں کہ ریاست اور اس کے ادارے اتنے کمزور اور بے بس ہیں کہ وہ بے گناہوں اور شہریوں کی جان و مال کو تحفظ فراہم کرنے کی اپنی قانونی آئینی اور اخلاقی ذمہ داری پوری نہیں کر سکتے انہوں نے کہا کہ بے گناہوں کے قتل کے پیچھے کیا مقاصد کار فرما ہیں اور ان واقعات کی ذمہ داری قبول کرنے والوں کی کیا شناخت ہے ہمارا ان سے کوئی واسطہ نہیں ہمارا سوال تو ریاست اور اس کے اداروں سے ہے کہ وہ بے گناہ انسانوں کے قتل عام کو روکنے کی اپنی آئینی قانونی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں کیوں غیر سنجید ہے ان واقعات کا قلع قمع کرنے اور اس میں ملوث عناصر کی بیخ کنی کی تمام تر ذمہ داری ریاست کی ہے جبکہ ادارے اس میں غیر سنجیدہ نظر آتے ہیں انہوں نے کہا کہ فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے والی کاغذی تنظیمیں اخبارات کے ذریعے نان ایشوز کا واویلا مچا رہی ہیں جن کاحقیقت سے کوئی تعلق نہیں انہوں نے کہا کہ اب ہمارا صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے اور مزید مصلحت کی ہر گز گنجائش نہیں رہی انہوں نے الزام عائد کیا کہ ہمیں منظم ریاستی دہشتگردی کا سامنا ہے اور ہمارے قتل عام میں ریاستی ادارے براہ راست ملوث ہیں جو مجلس وحدت المسلمین پاکستان ایچ ڈی پی ، ہزارہ قومی تنظم، بلوچستان شیعہ کانفرنس، ہزارہ قومی جرگہ اور عوام اہل تشیع کا سنجیدہ اجتماعی موقف ہے انہوں نے کہا کہ ایک خوفناک سازش کے ذریعے آبادی اہل تشیع کے قرب و جوار میں رہائش پذیر بے گناہ مسلمانوں کو قتل عام کر کے یہ تاثردینے کی کوشش کی جار ہی ہے کہ سنی مسلمانوں کو اہل تشیع قتل کر رہے ہیں تاکہ فرقہ واریت کارنگ دیا جا سکے لیکن ہم سیاسی اور دینی جماعتوں ، انسانی حقوق کی تنظیموں، بلوچ پشتون قبائلی عمائدین اور عوام کواس صورتحال سے آگاہی دیناچاہتے ہیں کہ ا س گھناؤنی سازش کے پیچھے شہر کو خانہ جنگی کی آگ میں جھونکنے کا مقصد کار فرما ہے جو اجتماعی تباہی کا سبب بن سکتا ہے انہوں نے دعویٰ کیا کہ مسجد روڈ پر بے گناہ ہزارہ تاجروں کے قاتل خدائیداد روڈ میں نہتے معصوم افراد کے قتل میں بھی ملوث ہیں جن کیخلاف ٹھوس اور عملی کارروائی چاہئے تاکہ کوئٹہ 
شہر کو سازشی عناصر کے ناپاک عزائم سے بچایاجا سکےی


Press Conference at Nichari Imambargah(16-07-2013)