Azaranica is a non-biased news aggregator on Hazaras. The main aim is to promote understanding and respect for cultural identities by highlighting the realities they face on daily basis...Hazaras have been the victim of active persecution and discrimination and one of the reasons among many has been the lack of information, awareness, and disinformation.

Wednesday, April 24, 2013

کوئٹہ دھماکے: لشکرِ جھنگوی نے ذمہ داری قبول کر لی


Wednesday 24 April 2013



کوئٹہ میں خود کش دھماکے کے بعد سیکیورٹی اہلکار دھماکے کی جگہ پر تفتیش کررہے ہیں۔ رائٹرز تصویر

کوئٹہ: پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں منگل کی شام چار بم دھماکوں کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد اب چھ ہوگئی ہے، جبکہ 45 افراد زخمی ہیں جن میں سے دس افراد کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔

ہلاک ہونے والوں میں فرنٹیئر کور کا ایک ہلکار بھی شامل ہے۔

دھماکے میں زخمی ہونے والوں کو فوری طور پر کوئٹہ کے سی ایم ایچ ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق دھماکہ میں اسّی سے سو کلو گرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا تھا۔

دوسری جانب کالعدم تنظیم لشکرِ جھنگوی کے ترجمان ابوبکر صدیق نے ذرائع بلاغ کے نمائندوں کو فون کر کے ان دھماکوں کی ذمہ داری قبول ہے۔

پہلے دھماکہ ٹھیک اسی جگہ پر ہوا، جہاں سے ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ عبدالخالق ہزارہ اپنے انتخابی جلسے سے خطاب کرنے کے بعد گزر رہے تھے۔

فرنٹیئر کور کے ایک اہلکار نے ڈان کو بتایا پہلا دھماکہ نیچیری کے علاقے میں ہوا اور جب فرئنٹیر کور کے اہلکار نے بارود سے بھری گاڑی کی تلاشی لینی شروع ہی کی تھی تو اس میں سوار ایک خود کش حملہ آوور نے گاڑی کو دھماکے سے اُڑا دیا۔

انہوں بتایا کہ زور دار دھماکے سے سیکیورٹی اہلکار موقع پر ہی ہلاک ہوگیا۔

پولیس کے مطابق گاڑی میں سوار خود کش حملہ آوور ہزارہ برادری کے رہنما کو نشانہ بنانے کے لیے علمدار روڈ کی جانب جارہا تھا لیکن جب سیکیورٹی اہلکار نے گاڑی کی تلاشی کے لیے اسے روکا تو اس نے گاڑی کو دھماکے سے اُڑا لیا۔

کوئٹہ پولیس کے سربراہ زبیر محمود نے بتایا کہ اس دھماکے کی آواز پورے شہر میں سنی گئی.

انہوں نے کہا کہ زخمی ہونے والوں میں بچے بھی شامل ہیں۔

یاد رہے کہ کوئٹہ میں واقع علمدار روڈ پر شیعہ ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والوں کی ایک بڑی تعداد مقیم ہے، جہاں پر رواں سال جنوری کی دس تاریخ کو ایک سنوکر کلب کے باہر ہونے والے بم دھماکوں میں کم سے کم سو افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

کوئٹہ پولیس چیف کا مزید کہنا تھا کہ دھماکوں کی تفتیش جاری ہے تاکہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ آیا سخت سیکیورٹی میں بارود سے بھری کار حساس علاقے میں کیسے داخل ہوئی۔

پولیس نے بتایا کہ کچھ ہفتوں پہلے بھی اسی علاقے میں پاکستان مسلم لیگ نون انتخابی امیدوار شیر گل کے دفتر پر حملہ کیا گیا تھا جس سے آس پاس کے مکانات اور دُکانوں کو بھی نقصان پہنچا تھا۔

اس سے پہلے منگل کو کوئٹہ کے علاقوں جناح ٹاؤن اور گوال منڈی میں تین چھوٹے دھماکے بھی ہوئے جن سے پانچ افراد زخمی ہوگئے۔

◄کوئٹہ دھماکوں کی مذمت

کوئٹہ پر گزشتہ روز ہونے والے دہشت گردی کے واقعات پر بلوچستان کی نگران حکومت کی جانب سے شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔ نگران ویزاعلیٰ بلوچستان نواب غوث بخش بروزئی نے سی ایم ایچ ہسپتال پہنچ کر زخمیوں کی عیادت بھی کی۔

No comments:

Post a Comment