Azaranica is a non-biased news aggregator on Hazaras. The main aim is to promote understanding and respect for cultural identities by highlighting the realities they face on daily basis...Hazaras have been the victim of active persecution and discrimination and one of the reasons among many has been the lack of information, awareness, and disinformation.

Thursday, June 28, 2012

کوئٹہ دھماکہ:ہلاکتیں تیرہ، شہر میں ہڑتال


آخری وقت اشاعت:  جمعـء 29 جون2012 ,‭ 03:41 GMT 08:41 PST



دھماکے سے بس مکمل طور پر تباہ ہوگئی تھی
پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں زائرین کی بس پر ہونے والے بم حملے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد تیرہ تک پہنچ گئی ہے۔
شیعہ زائرین پر اس حملے کے خلاف جمعہ کو کوئٹہ میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی جا رہی ہے۔
ایران جانے والی زائرین کی بس کو ہزار گنجی میں جمعرات کی شام اس وقت نشانہ بنایا گیا تھا جب وہ پولیس کی نگرانی میں تفتان کے لیے روانہ ہوئی۔
ابتدائی طو پر اس واقعے میں چھ افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی تھی تاہم مقامی حکام کے مطابق جمعرات کو رات گئے تک اس بس کے گیارہ مسافر اور حفاظتی گاڑی میں سوار دو پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔
اس دھماکے میں بائیس افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ ڈاکٹروں نے زخمیوں میں سے پانچ کی حالت نازک بتائی ہے جنہیں علاج کے لیے سی ایم ایچ کوئٹہ منتقل کیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق بس میں ساٹھ کے قریب مسافر سوار تھے جن میں سے اکثر کا تعلق ہزارہ قبیلے سے ہے۔
کوئٹہ سے نامہ نگار ایوب ترین کے مطابق جمعرات کی رات خود کو کالعدم تنظیم لشکرِ جھنگوی کا نمائندہ بتانے والے ابوبکر نامی شخص نے مقامی اخبارات کے دفاتر میں فون کر کے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ یہ ایک خودکش حملہ تھا۔


بس کے مسافروں میں سے اکثر کا تعلق ہزارہ قبیلے سے تھا
پولیس اور فرنٹیئرکور کے اہلکاروں نے دھماکے کے فوراً بعد جائے وقوع پر پہنچ کر تحقیقات شروع کر دی تھیں تاہم سکیورٹی حکام کی جانب سے تاحال دھماکے کی نوعیت کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔
ادھر شیعہ تنظیموں نے اس واقعے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تین روزہ سوگ منانے کا اعلان کیا ہے۔ ان تنظیموں کی جانب سے جمعہ کو کوئٹہ میں ہڑتال کی کال بھی دی گئی ہے۔
ہڑتال کی اپیل پر جمعہ کو کوئٹہ میں دکانیں بند ہیں اور نظامِ زندگی متاثر ہوا ہے۔ شیعہ تنظیموں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان کے تحفظ کو یقینی بنائے اور اس قسم کے واقعات میں ملوث افراد کو گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دی جائے۔
بلوچستان میں شیعہ فرقے سے تعلق رکھنے والے افراد خصوصاً صوبے میں مقیم ہزارہ برادری خاصے عرصے سے فرقہ وارانہ دہشتگردی کا نشانہ بن رہی ہے اور ان واقعات میں اب تک درجنوں افراد مارے جا چکے ہیں

No comments:

Post a Comment